جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے حدیث میں کیا کہا گیا ہے

 غیر عورت پر پڑ گئی جو اسے اچھی لگی تو اسکو چاہیۓ کہ گھر آکر اپنی بیوی کے ساتھ وقت گذارے۔ہمبستری کرے… جو کچھ باہر والی عورت کے پاس ہے وہی گھر میں بیوی کے پاس ہے۔ لہذا پھر اللہ کے حکموں کی نافرمانی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

مرد کی جنسی ضرورت کے لیۓ اللہ نے عورت بنادی۔عورت کو بنا دیا۔ حلال طریقے سے اپنی ضرورتوں کو پورا کرلے اور حرام کی طرف نا جائیں۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ شیطان گناہ کروانے کے لیۓ چیزوں کو مزین کرکے پیش کرتا ہے۔ اس لیۓ ہم نے دیکھا کہ گھر میں چاند جیسی بیوی انتظار میں بیٹھی ہوتی ہے اور باہر کی بےہودہ قسم کی شکل والی لڑکی کی طرف خاوند لالچی نظروں کے ساتھ دیکھ رہا ہوتا ہے۔ یہ فقط شیطانیت ہے۔ اسکا اور کسی سے کوئی تعلق نہیں۔

جب آپ محسوس کریں کہ جائز طریقے کی بجاۓ حرام کی طرف دل زیادہ مائل ہوتا ہے تو فورا ً دیکھیں کہ میرے کھانے میں کوئ ملاوٹ تو نہیں، میرے عمل میں کوتاہی تو نہیں کہ جس کی وجہ سے میرا دل حلال کی بجاۓ حرام کی طرف کھینچا چلا جاتا یے۔ جنت کی بجاۓ جہنم کی طرف کھینچا چلاجاتا ہے۔

حلال کھانے کی یہ برکت ہوتی ہے کہ انسان حلال کام کرنے کی طرف ہی متوجہ رہتا ہے لہذا مکمل عزم و ارادہ ہونا چاہیۓ حلال کماؤں گا حلال ہی کھاؤں گا اور اپنی بیوی کے علاوہ کسی غیر عورت کی طرف نا جاؤں گا۔ اپنی تمام تر ضروریات حلال طریقے سے پوری کروں گا۔ ساتھ ہی ساتھ اللہ سے دعا گو بھی رہیں کہ اللہ تعالی گھروں میں نیکی اور دینداری کی زندگی عطا فرماۓ۔

رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔”