
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے افغان مہاجرین کی پاکستان آمد سے متعلق اہم سوال اٹھا دیا
اسلام آباد وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ 20 سال سے پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا رہا، اب پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ افغانستان سے لوگ آنے دیں اگر افغان مہاجرین کی آڑ میں داعش یا کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ آئیں گے تو ہمیں کیسے معلوم ہوگا؟۔
نجی ٹی وی اے آر وائے کے مطابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کے لیے معاونت کی، سنہ 2001 کے بعد سے پاکستان کو ہر دن دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا، افغانستان کے زمینی حقائق نظر انداز کر کے وہاں غلطیاں کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی تحریک قندھار سے شروع ہوئی، 1980 کی دہائی سے پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی شروع کی، افغان مہاجرین امریکی حملوں سے بچنے کے لیے پاکستان آئے تھے، آج افغانستان کی سرحد پر باڑھ لگانے کا کام 97 فیصد مکمل ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے مزید کہا کہ 2001 میں پاکستان امریکا کے اتحادیوں میں سے سب سے معتبر اتحادی بن کر سامنے آیا، مذاکرات سے متعلق جو کردار ہم ادا کر سکتے تھے وہ ادا کیا۔