
ایک شوہر اپنی بیوی کو بہت رلاتا تھا؛ ایک سبق آموز تحریر
ایک بیوی پر اس کا شوہر بہت ظ۔لم کرتا تھا اس کو مارتا رلاتا ہر وقت اس پر ظ۔لم کرتا اور ہر وقت غصہ کرتا ہر رات رو کر گزرتی ہر دن خ و ف سے لبریز ہوتا ہے اپنوں کی یاد ستاتی ۔ اس کا شوہر اس کا حق پورا نہیں کرتا بلکہ نوکرانی سے بھی زیادہ حقیر سمجھتا۔ پیسہ ہونے کے باوجود بھی بیوی پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرتا ۔رات بھر دوستوں کے ساتھ ش راب
پینا ، زن اکرنا جوا کھیلنا اس کے روزانہ کے معمول تھے اور گھر میں آکر بیوی کو مارتا طرح طرح کے تش۔دد کرتا ہے ۔ اس کی بیوی ایک نیک عورت تھی ۔ پانچوں وقت کی نمازیں ادا کرتی ۔ تہجد ادا کرتی تسبیحات کرتی ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا قرآن کریم کی تلاوت کرنا اس کا معمول تھا شوہر کے اس رویہ کے باوجود بھی اپنے دل سے کبھی بددعا نہیں نکالی ہر نماز میں یہ دعا مانگی کہ یا اللہ میرے شوہر کو ہدایت دے ۔اس کے دل میں میرے لیے محبت
ڈال دے اس کے دل میں میرے لیے قدر ڈال دے ۔ ہر رات ہر نماز میں رو رو کر دعا مانگتی ۔ ایک دن ش ر ا ب کے ن۔ش ے میں شوہر گھر جارہا تھا اور راستے میں کسی پت۔ھر سے ٹھوک۔ر لگ کر گر جاتا نش ے کی حالت میں اٹھنے کی ہمت نہیں رہتی ۔ اسی طرح اس کی آنکھ لگ جاتی ہے خواب میں دیکھتا ہے کہ قیامت قائم ہوچکی ہے ۔ ہر لوگ ق۔بر سے نک۔ل رہے جس میں یہ بھی شامل ہے نف۔سا نف۔سی کا عالم ہے ہر کوئی بھاگ رہا ہے کوئی چلا رہا ہے اتنے میں پیچھے دیکھتا ہے کہ ایک بہت خ۔وف۔ناک بلا جس کے منہ میں آ۔گ ہے
اس کی طرف تیزی سے آرہا ہے ۔ اس کو دیکھ کر ڈر جاتا ہے اوربھاگ۔نا شروع کردیتا ہے ۔ بھا۔گتے بھاگ۔تے سامنے ایک ضعیف بزرگ نذر آتے ہیں مدد مانگتا ہے ۔پھر وہ ضعیف بزرگ فرماتے ہیں تیرے پیچھے جو بلا لگی ہوئی ہے یہ تیری بدی ہے جو تو اپنی بیوی پر ظ۔لم کرتا تھا جو بھی گ ن ا ہ کرتا تھا وہ سب گ ن ا ہ تجھے اس شکل میں نظر آرہے ہیں جو بہت طاق۔تور ہیں۔ میں تیری نیکی ہوں جو بہت تھوڑے کیے تھے اس لیے بہت ضعیف ہوں لہذا میں اس سے
مقابلہ نہیں کرسکتا ہے تم آگے جاؤ ۔اس بزرگ کی بات سن کر آگے بھاگتے ہےاسی پریشانی کی حالت میں بھاگتا رہتا ہے بھاگ۔تے بھاگ۔تے سامنے دیکھتا ایک خوبصورت عالی شان محل ہے جس کی زمین مشک اور زعفران کی ہے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ بہت دلکش نظارہ ہے سونے اور چاندی کا تخت اور چاروں طرف غلام موجود ہیں اور اس تخت پر حسین خاتون بیٹھی ہوئی ہے جب غور سے دیکھتا ہے وہ حسین خواتین بیوی ہوتی ہے جس پر ظ۔لم کرتا تھا جو ہر رات رو رو کر گزارتی تھی جس کی کوئی قدر نہیں کرتا تھا
وہی بیوی عالیشان محل کی مالک ہے۔ وہ روتا ہے اتنے میں اس کی بیوی کی نظر اس پر پڑ جاتی ہے تخت سے اٹھ کر اس کی جانب بڑھتی ہے اور شوہر کو محل کے اندر کھینچ لیتی اور بلا کے سامنے آکر کھڑی ہوجاتی اور اس بلا سے کہتی تو چلا جا ورنہ میں اللہ تعالیٰ سے ایسی دعا مانگوں گی کہ تیرہ وجود ہی ختم ہوجائیگا ۔ یہ سن کر بلا پیچھے کی طرف ہٹتا ہے اور پھربھاگ جاتا ہے اتنے میں آنکھ کھل جاتی ہے ۔ پھر راستے سے اٹھ کر گھر کی طرف بڑھتا ہے گھر پہنچ جاتا ہے جیسے ہی کمرے کے دروازے کھولتا ہے تو دیکھتا ہے قرآن پاک کھلا ہوا اور
بیوی کا سر قرآن پاک پر ہے بیوی کو آواز دیتا ہے پر بیوی کے جسم میں کوئی حرکت نہیں ہوتی قریب جاکر پھر آواز دیتا ہے پھر جسم میں کوئی حرکت نہیں ہوتی ۔ کئی بار آواز دینے کے بعد ہلا۔تا ہے تو دیکھتا ہے کہ بیوی کی روح پرواز کرچکی تھی۔ یہ دیکھ کر اس کے قدم کو پک۔ڑ کر اتنا روت۔ا ہے کہ خ و ن کے آ ن سو روتا اس کے بعد اس کی ہر رات رو کر گزرتی ہر رات بیوی کو یاد کرتا اور یاد کرکے خوب روتا زندگی بھر روتا رہا ۔یہ واقعہ سنانے کا مقصد وہ شوہر بیوی کی قدر نہیں کرتی اب بھی وقت اللہ تعالیٰ سے توبہ کریں اور والدین کا بھی احترام کریں۔